« »

Tuesday, 10 November 2009

دلائی لامہ کا دورہ چین اور بھارت کے تعلقات


تبّتیوں کے مذہبی رہنما دلائی لامہ کے دورہء ارونا چل پردیش کے باعث، چین اور بھارت کے تعلقات میں ایک مرتبہ پھر تناوٴ پیدا ہوگیا ہے۔

 دلائی لامہ، جن پر چین کی جانب سے تبّت میں بغاوت کی تحریک شروع کرنے کا الزام ہے، گزشتہ تقریباً پانچ دہائیوں سے بھارت میں سیاسی پناہ لئے ہوئے ہیں۔ چین، بھارتی ریاست اروناچل پردیش کو متنازعہ علاقہ تصور کرتا ہے۔
بھارت اور چین کے درمیان متنازعہ خطّے ارونا چل پردیش کے اپنے دورے کے موقع پر تبّتیوں کے روحانی رہنما دلائی لامہ کا کہنا تھا کہ وہ وہاں کسی سیاسی مقصد سے نہیں آئے ہیں۔ تاہم دلائی لامہ کے اس سات روزہ دورے کے باعث چین اور بھارت کے باہمی تعلقات ایک مرتبہ پھر کشیدہ ضرور ہوگئے ہیں۔


دلائی لامہ نے پیر کے روز ارونا چل پردیش کے قصبے ٹوانگ میں تین روزہ مذہبی رسومات کا آغاز کیا۔ اس موقع پر اپنے تقریباً تیس ہزار عقیدت مندوں سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ امن اور ہمدردی کا سبق سب کو یاد رکھنا چاہیے۔


چینی حکومت کے لئے بھارتی حکومت کا جواب بھی کچھ اسی نوعیت کا ہے۔ اتوار کے روز دورے کے آغاز پر ہی بھارتی حکام نے یہ کہنا شروع کردیا تھا کہ دلائی لامہ کا دورہ ایک مذہبی دورہ ہے، جس میں بھارتی حکومت مداخلت نہیں کرے گی۔
 ابھی حال ہی میں آسیان سربراہ اجلاس کے موقع پر بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کی اپنے چینی ہم منصب وین جیا باوٴ کے ساتھ ملاقات بھی ہوئی تھی۔ چینی خبررساں ادارے کے مطابق اس ملاقات میں فریقین کے مابین سرحدی تنازعات کے حل کی جانب بڑھنے پر اتفاق ہوا تھا۔
دریں اثناء چین نے دلائی لامہ کے دورے کے آغاز پر اپنے اعتراضات کا برملا اظہار کیا۔ بعض حلقوں نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ دلائی لامہ بھارت کے کہنے پر اروناچل پردیش کا دورہ کر رہے ہیں۔
دلامہ لامہ کی جانب سے ایک موقع پر چین مخالف بیان کے بعد بھارت نے احتیاطی تدابیر کے طورپر غیر ملکی صحافیوں کو کوریج سے روک دیا اور مقامی صحافیوں کو خبردار کیا کہ وہ دلائی لامہ سے سوالات نہ پوچھیں۔
دوسری طرف بھارتی وزیر خارجہ پرنب مکھرجی کاکہنا ہے کہ چین کے ساتھ بات چیت کا عمل جاری ہے تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ تنازعات ابھی مکمل طور پر حل نہیں ہوسکے ہیں۔
چین اور بھارت کے درمیان انیس سو باسٹھ میں سرحدی جھڑپ بھی ہوچکی ہے، جس میں چینی فوج نے ارونا چل پردیش میں داخل ہوکر بھارتی فوج کو شدید جانی نقصان پہنچایا تھا۔ چین اُس وقت بھارت پر راج کرنے والی برطانوی حکومت اور تبّتی حکمرانوں کے مابین انیس سو چودہ میں سرحدوں کی تقسیم کے معاہدے کو  تسلیم نہیں کرتا تھا۔

 

No comments:

Post a Comment