« »

Saturday, 15 August 2009

HAMAS (Sunni) Killed Wahabi Dog (Ansar Jund Ullah's Leader)..

غزہ پٹی میں حماس اور شدت پسند گروپ جند انصار اللہ کے ارکان کے مابین جھڑپوں میں کم از کم 16 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ یہ گروپ غزہ میں سخت اسلامی قوانین کا نفاذ چاہتا ہے۔
اس گروپ سے وابستہ متعدد افراد مصر کی سرحد کے ساتھ واقع شہر رفاہ میں ایک مسجد میں جمع ہو گئے جہاں ان کے رہنما نے غزہ کو اسلامی ریاست قرار دیے دیا۔ جس کے بعد حماس کی سیکیورٹی فورسز نے مسجد کا محاصرہ کر لیا اور دونوں طرف سے فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔




ہسپتال ذرائع کے مطابق مرنے والوں میں حماس پولیس کے تین ارکان بھی شامل ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ اس کے سیکیورٹی اہلکاروں نے جند انصار کے مرکز اور مسجد کا گھیراؤ کیا۔ اس گروپ کا رہنما عبدالطیف موسیٰ ہے اور رفاہ کی اس مسجد میں اس کے کئی حامی موجود تھے۔ انہوں نے جمعہ کی نماز سے قبل غزہ میں اسلامی قوانین کے تحت حاکمیت کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کا آغاز رفاہ سے ہوگا۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق عبدالطیف نے چار نقاب پوش مسلح محافظوں کے ساتھ غزہ میں اسلامی قوانین کا اعلان کیا۔ روئٹرز کے مطابق محافظوں میں سے ایک مخصوص بیلٹ باندھے ہوئے تھا جو غالبا دھماکہ خیز مواد سے بھری تھی۔ ایسی بیلٹ خودکُش دھماکوں کے لئے استعمال ہوتی ہے۔


حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہانیہ
مسجد میں عبدالطیف موسیٰ کے سینکڑوں حامی موجود تھے جنہوں نے اس موقع پر نعرے بازی کی۔ اس گروپ کو القاعدہ سے منسلک کیا جاتا ہے۔ تاہم حماس کے سربراہ اسمعٰیل ہانیہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں کوئی غیرفلسطینی مزاحمت کار موجود نہیں تھا۔ دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ عراق اور افغانستان کے شدت پسند غزہ میں آ بسے ہیں۔ اسمعیٰل ہانیہ نے اس اسرائیلی بیان کو ایک پروپیگنڈا قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل دُنیا کو حماس کے خلاف بھڑکانا چاہتا ہے۔

حماس حکام نے غزہ میں اسلامی قوانین کے نفاذ کے لئے عبدالطیف موسیٰ کی جمعہ کی تقریر کو 'غلط خیالات' سے تعبیر کیا ہے۔ حماس کی وزارت داخلہ نے کہا کہ عبدالطیف موسیٰ ایک 'خبطی' ہے۔

جندانصاراللہ نے غزہ میں اپنی موجودگی تقریبا تین ماہ قبل ظاہر کی جب اسرائیلی فوجی اڈے پر حملے میں اس کے تین افراد ہلاک ہوئے۔

حماس خود کو ایک اعتدال پسند جماعت قرار دیتی ہے۔ آزاد تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حماس القاعدہ نیٹ ورک کے عالمی مذہبی مقاصد پر فلسطینی قوم پرستی کو ترجیح دیتی ہے۔

جند انصار اور بعض دیگر شدت پسند گروہ غزہ میں سخت اسلامی قوانین نافذ نہ کرنے اورگزشتہ سات ماہ سے اسرائیل کے ساتھ جاری فائربندی کے معاہدے پر حماس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل

No comments:

Post a Comment