ڈاکٹر عبدالقدیر نے ایک بار پھر کہا ہے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیاربالکل محفوظ ہیں اور ان کے غلط ہاتھوں میں جانے کا کوئی خطر ہ نہیں۔ جمعہ کے روز وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں اُنھوں نے الزام لگایا کہ مغربی ممالک اپنے عوام کو گمراہ کرنے کے لیے پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے دہشت گردوں کے ہاتھ لگنے کے خدشات کا اظہار کررہے ہیں۔ ڈاکٹر قدیر نے کہا کہ”ایٹمی ہتھیار کوئی چھوٹا سا فٹبال نہیں ہے جسے اُٹھا کر کار میں رکھ کر کوئی لے جائے یہ پانچ سو کلوگرام وزنی ہوتا ہے“۔
ڈاکٹر قدیر نے یہ بھی کہا کہ جوہری ہتھیاروں کو استعمال کرنے کے لیے ایک پورے نظام کی ضرور ت ہوتی ہے اور یہ ممکن نہیں کہ انھیں چرانے کے فورا بعد کوئی اسے استعمال کر سکے۔
جمعہ کے روز ہی لاہور ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی آزادانہ نقل و حرکت پر عائد تمام پابندیاں ختم کرنے کا ایک عبوری حکم جاری کیا ہے۔ اُنھوں نے اپنی درخواست میں عدالت سے استدعا کر رکھی تھی کہ پروٹوکول کے نام پر اُن کو کسی سے ملنے نہیں دیا جاتا تھا اس لیے اُن کے گھر سے باہر آنے جانے اور دوست احباب سے ملاقاتوں پر پابندیاں ختم کی جائیں ۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں سال فروری میں پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کے خالق ڈاکٹر عبدالقدیرخان کو آزاد شہری قراردیتے ہوئے اُن کی 2004ء سے جاری نظر بندی ختم کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ لیکن ڈاکٹر قدیر کے بقول اُس عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہورہا تھا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر خان نے 2004ء میں سرکاری ٹی وی پر اعتراف کیا تھا کہ اُنھوں نے ایران، شمالی کوریا اور لیبیا کو حساس ایٹمی سازوسامان اور راز کی فراہمی ذاتی حیثیت میں کی تھی۔ اُن کے اس اعتراف کے بعد اُس کے وقت کے فوجی حکمران پرویز مشرف کے حکم پر اُن کو سرکاری عہدے سے برطرف کر کے گھر میں نظربند کر دیا گیا تھا۔ تاہم اپنی نظر بندی کے خاتمے کے بعد گزشتہ سال اُنھوں نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ اُنھوں نے سرکاری ٹی وی پر اپنا اعترافی بیان اُس وقت کے حکمران کے دباؤ میں دیا تھا
No comments:
Post a Comment