پاکستانی حکومت کے اہل کاروں نے 23 اگست کو بتایا کہ پاکستانی طالبان کی قیادت کے درمیان ہونے والی کشمکش اُس وقت شدید ہو گئی جب عسکریت پسند گروہ کے ارکان نے قتل ہونے والے کمانڈر بیت اللہ محسود کے کئی قریبی افراد کو ہلاک کر دیا۔
حکام نے کہا کہ مرنے والوں میں محسود کا سُسر مولوی اکرام الدین اور اکرام الدین کے دو بیٹے اور ایک بھائی شامل ہیں۔ طالبان نے مرنے والوں پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے حکام کو، محسود کی ہلاکت سے قبل، اُس کے اتے پتے کے بارے میں بتایا تھا۔
وفاقی وزیرِ داخلہ رحمان ملک نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ "ہماری معلومات کے مطابق وہ سب ہلاک ہو گئے ہیں"۔ طالبان نے ابھی تک ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
کچھ ہفتے قبل، عسکریت پسندوں نے محسود کے ڈرائیور کو ہلاک کر دیا تھا اور ظاہری طور پر اسے اِن الزامات کی بنیاد پر قتل کیا گیا تھا کہ اس نے حکومت کے لیے جاسوسی کی ہے۔ مارے جانے والوں میں وہ ڈاکٹر بھی شامل ہے جس نے بیت اللہ محسود کی گردے کی بیماری کا علاج کیا تھا۔
بیت اللہ محسود تحریکِ طالبان پاکستان کی سربراہی کرتا تھا جو کہ قبائلی عسکریت پسندوں کے گروہوں کا ایک مجموعی اتحاد ہے۔ وہ اس ماہ کے آغاز میں جنوبی وزیرستان میں اُس وقت ہلاک ہو گیا تھا جب ڈرون کے ذریعےگرایا جانے والا ایک میزائل اکرام الدین کے گھر پر گرا، جو کہ اُس کی دوسری بیوی کا باپ تھا۔
حکومتی اہل کاروں کے مطابق چونکہ یہ میزائل گھر پر اُس وقت گرا جب ڈاکٹر وہاں سے رخصت ہو گیا تھا اس لیے طالبان نے اس پر حکام کو معلومات فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اکرام الدین اور دوسرے افراد کو قتل کرنے کی خبر، طالبان کی طرف سے حکیم اللہ کو بیت اللہ کے جانشین کے طور پر ٹی ٹی پی کا سربراہ بنانے کے لیے ایک دن بعد آئی ہے۔ وہ دونوں رشتہ دار نہیں ہیں مگر وہ محسود کے قبیلے کے رکن ہیں۔
ٹی ٹی پی کے ترجمان نے کہا کہ42 ارکان کی شوری یا قبائلی کونسل نے بیت اللہ کے جانشین کے طور پر حکیم اللہ کا انتِخاب کیا ہے، جن کے بارے میں خبر ہے کہ وہ سخت بیمار ہیں۔
بیت اللہ کی بظاہر موت کے بعد، ٹی ٹی پی اپنی کمزور طور پر متحد عسکریت کو اکٹھا رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ بیت اللہ کے نائب کے طور پر حکیم اللہ نے ایک بے رحم نافذ کنندہ کے طور پر شہرت حاصل کی تھی۔ تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ نوجوان اور عجلت باز عسکریت پسند کے انتخاب سے گروپ میں تقسیم مزید بڑھ سکتی ہے۔
ریٹائرڈ برگیڈیر اور پاکستانی قبائلی علاقوں کے سابقہ سیکورٹی چیف محمود شاہ نے کہا کہ "یوں لگتا ہے کہ حکیم اللہ نے اپنے مدِ مقابلوں کو زیر کر لیا ہے اور دھمکیوں کے ذریعے اپنے آپ کو منتخب تو کروا لیا ہے مگر ابھی یہ کشمکش ختم نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "اس کے انتخاب سے مخالف گروہوں میں خون ریز جھڑپیں شروع ہو سکتی ہیں"۔
No comments:
Post a Comment